فرانس کے دارالحکومت پیرس کے ریسٹورنٹس ، کنسرٹ ہال اور اسٹیڈیم پر دہشتگردوں کے حملوں میں 178 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ کنسرٹ ہال میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کیلئے کیے گئے ناکام آپریشن کے دوران دہشتگردوں کی فائرنگ سے ایک سو اٹھارہافراد مارے گئے تاہم بالآخر یہاں موجود آٹھ افراد مارے گئے ہیں جن میں سے سات خودکش حملہ آور بتائے گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہناہے کہپہلا واقعہ پیرس کے مشرقی حصے میں بٹاکلان کنسرٹ ہال میں پیش آیا جہاں حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کردیا اور سیکٹروں فرانسیسی شہریوں کو یرغمال بنایا۔ہال میں یرغمال بنائے جانے والے شہریوں کو بازیاب کرانے کے لئے پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کی ٹیموں کے درمیان میچ جاری تھاکہ سٹیڈیم کے باہر تین دھماکے ہوئے جن میں سے ایک خودکش حملہ تھا، فرانسیسی صدر اولوند اور وزیر اعظم مینوئل ویلزبھی سٹیڈیم میں موجود تھے لیکن دھماکوں سے چند لمحے قبل ہی سٹیڈیم سے باہر نکلے تھے ،سٹیڈیم میں 80 ہزار سے زائد شائقین میچ دیکھ رہے تھے۔ دہشت گردوں نے مجموعی طورپر 6 مقامات پر فائرنگ اور 3 مقامات پر دھماکے کئے جبکہ فرانس میں ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے سرحدیں سیل کردی گئیں اور ایفل ٹاور کی روشنیاں سوگ میں گل کر دی گئیں۔
style="text-align: right;">فرانسیسی صدرارتی محل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے اور صدر اولوند نے کہا ہے کہ دہشتگرد دھماکوں سے ہمیں خوفزدہ کر نا چاہتے تھے اور انہوں نے داخلی اور خارجی راستے بند کرنے کا حکم دےدیا ہے جس کے بعد پیرس میں مکمل طور پر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ فرانس کی سرحدیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔
عینی شاہدین کا کہناتھا کہ دہشتگردوں نے نقاب پہن رکھے تھے اور ان کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی اور وہ سٹیڈیم کے باہر بار میں موجود تھے۔
دھماکوں کے بعد امدادی ٹیموں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جس نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے تاہم بیشتر زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جب کہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ فرانس کے کاؤنٹر ٹیرارزم پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ پیرس میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ابھی تک ان حملوں کی ذمہ داری کسی بھی گروپ کی جانب سے سے قبول نہیں کی گئی ہے لیکن اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہے کہ اس دہشت گرد کی کاروائی کے پیچھے جنگجو تنظیم داعش کا ہاتھ ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، جرمن چانسلر انجیلا مرکل، ترک صدر طیب اردگان، اقوام متحدہ کے سیکرٹری سمیت عالمی رہنماؤں نے پیرس حملے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں فرانسیسی عوام کیساتھ ہیں۔